ماسکو (تازہ ترین ۔ 29 دسمبر2020ء) اس وقت دنیا کی جتنی بھی سپر پاور ہیں یا بلکہ میزائل اور نیوکلیئر ہتھیاروں کے حوالے سے طاقتور ہیں وہ سبھی ممالک جنگ کی بات کرتے نظر آ رہے ہیں۔شمالی کوریا سے لے کر چین تک اور روس سے لے کر امریکہ تک اور ایران سے لے کر انڈیا تک کوئی بھی ملک ایسا نہیں ہے جو دوسرے کو مار دوں گااور تباہ کر دوں گا کا نعرہ بلند نہ کر رہاہو۔
تاہم ا س وقت نیوکلیئر ہتھیاروں کے شور کے حوالے سے سب سے زیادہ آواز روس اور امریکا کی ابھرتی نظر آتی ہے۔امریکہ نے روس کو کئی بار ٹارگٹ کیااور اپنے بمبار طیارے بھی سمندری حدود کی خلاف ورزی میں استعمال کیے۔تاہم اب روسی وزیر دفاع نے واضح کرتے ہوئے امریکہ کو للکارا ہے اور نیٹو سمیت دنیا بھر کے ممالک سے واشگاف الفاظ میں کہا ہے کہ امریکہ اپنی نیوکلیئر ڈیل سے پیچھے ہٹتا جا رہاہے اور یہ دنیا میں اپنی سپرمیسی برقرار رکھنے کے لیے نیوکلیئر ہتھیاروں کی دوڑ میں آگے نکلنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
روسی ڈپٹی منسٹر آف ڈیفنس نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ موقف ہے کہ زیادہ سے زیادہ نیوکلیئر ہتھیار بنائے جائیں اور اس حوالے سے پہلے سے موجود جتنے بھی ٹریٹی ہیں وہ سب ختم کر دیے جائیں۔ یہی وجہ ہے کہ روس کے ساتھ امریکہ کے نیوکلیئر میزائل اور دیگر ٹیکنالوجی سے وابسطہ سبھی معاہدوں کی تجدیدنہیں کی گئی بلکہ وہ سارے معاہدے ایکسپائر ہونے پر ری نیو کرنے کی بجائے ختم کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے اپنے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ 5فروری2021کو روس اورامریکہ کا نیوکلیئر ہتھیاروں کا ایک معاہدہ ختم ہونے جا رہا ہے اور امریکہ نے اسے دوبارہ کرنے کی کوئی بات چیت نہیں کی۔جبکہ امریکہ پہلے ہی 2002میں ہونے والے اینٹی بیلسٹک میزائل ٹریٹی کو بھی ختم کر چکا ہوا ہے۔لہٰذا امریکہ کے عزائم واضح ہیں کہ وہ نیوکلیئر ہتھیاروں کی دوڑ میں آگے جا کر دنیا پر سپرمیسی حاصل کرنا چاہتا ہے لہٰذا اس معاملے میں نیٹو کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ دنیا میں طاقت کا توازن برقرار رہے۔