واشنگٹن: امریکا میں 67 سالوں میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو سزائے موت دیدی گئی۔
امریکا میں 1953 کے بعد پہلی مرتبہ سزائے موت پر عملدرآمد کرتے ہوئے 52 سالہ خاتون لیزا مونٹگومیری کو ریاست انڈیانا کی جیل میں زہر کا انجیکشن لگادیا گیا، لیزا مونٹگومیری کو حاملہ خاتون اور ان کے بچے کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم عدالت کی جانب سے سزا پر عملدرآمد کے لیے اسٹے آرڈر بھی جاری کیا گیا تھا۔
52 سالہ خاتون لیزا مونٹگومیری نے 2004 میں ریاست میسوری میں حاملہ خاتون کے گلے میں پھندا ڈال کر قتل کردیا تھا جس کے بعد لیزا نے چھری سے خاتون کا پیٹ بھی کاٹ دیا تھا، لیزا مونٹگومیری کے وکیل کے مطابق ان کا دماغی توازن درست نہیں ہے اور بچپن میں انہیں جنسی ہراسانی سمیت گینگ ریپ کا بھی نشانا بنایا گیا تھا جس کے باعث ان کی دماغی حالت ٹھیک نہیں تاہم انہیں انصاف فراہم نہیں کیا گیا اور ان تمام لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو لیزا مونٹگومیری کی موت کے ذمہ دار ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جولائی میں سزائے موت پر سے پابندی اٹھائی گئی تھی جس کے بعد سے اب تک لیزا مونٹگومیری سمیت 11 افراد کو انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دی جاچکی ہے جب کہ آنے والے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے سزائے موت پر پابندی عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے دسمبر 1953 میں آخری بار بونی براؤن نامی خاتون کو 6 سالہ بچے کو اغوا اور پھر قتل کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔