ٹویوٹا پاکستان میں پہلی بار ہائبرڈ کاریں بنانے کیلئے تیار

انڈس موٹر یا ٹویوٹا کمپنی نے پاکستان میں پہلی بار اپنی فہرست میں ہائبرڈ کاروں کو شامل کرتے ہوئے اپنی پروڈکٹ لائن کو بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ٹویوٹا پاکستان میں گاڑیاں بناتی اور درآمد شدہ ٹویوٹا کاریں فروخت بھی کرتی ہے۔

پاکستان میں کار استعمال کرنے والے لوگ پہلے ہی ٹویوٹا ہائبرڈ جیسے سیڈان پریوس اور ہیچ بیک ایکوا کا تجربہ کر چکے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر جاپان سے استعمال شدہ حالت میں آتی ہیں۔ کمپنی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے ساتھ اپنے منصوبے شیئر کیے ہیں کہ وہ پاکستان میں ہائبرڈ الیکٹرک وہیکل کی مقامی پیداوار کے لیے اگلے تین سالوں میں 10 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔

کمپنی نے کہا کہ اس کا فیصلہ حکومت پاکستان کی جانب سے فنانس ایکٹ 2021 اور اس کے بعد کے قانونی ریگولیٹری احکامات کے ذریعے بعض ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں کی مد میں فراہم کردہ مراعات پر مبنی تھا۔ ٹویوٹا کمپنی کے اعلان کے مطابق یہ سرمایہ کاری پورٹ قاسم میں موجود کمپنی کے پلانٹ کی اپ گریڈیشن اور ان کی توسیع، لوکلائزیشن اور ہائبرڈ ایلکٹرک کار کی پیداواری کے لیے کی جائے گی۔

ماہر آٹو سیکٹر شکیب خان کے مطابق لوگ پاکستان میں ٹویوٹا ہائبرڈ کاریں پسند کرتے ہیں، لیکن مقامی طور پر بنی ہائبرڈ کاروں کی کامیابی ان کی قیمت اور خصوصیات پر منحصر ہوگی۔ شکیب خان نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ گاڑی نئی یا پرانی ہونے کی پرواہ نہیں کرتے، اہم چیزیں جن پر وہ غور کرتے ہیں وہ قیمت اور گاڑی کی خصوصیات ہیں۔ سما منی نے ہائبرڈ کاروں کے صارفین سے بات کی جنہوں نے کہا کہ ایندھن پر ان کا خرچہ 30 فیصد کم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہائبرڈ کار چلانے پر اسی طرح کی عام گاڑی کے مقابلے انہیں 30فیصد کم دینے پڑیں گے۔

دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سنجیدگی سے لیتا ہے کیونکہ یہ ملک ان پانچ خطرناک ممالک میں شامل ہے جو براہ راست موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثر ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں معاشی اور سماجی نقصانات ہوتے ہیں۔ اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش میں، پاکستان نے ٹرانسپورٹ سیکٹر کو ایندھن پر مبنی موٹر سائیکلوں، کاروں، بسوں اور ٹرکوں سے الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کرنے کے لیے الیکٹرک وہیکل پالیسی بنائی ہے۔

پالیسی کاروباری اداروں کو صنعتی اسمبلی شروع کرنے میں مدد کے لیے ڈیوٹی اور ٹیکس پر مراعات فراہم کرے گی، پاکستان کو امید ہے کہ 2030 تک ملک میں 30 فیصد گاڑیاں بجلی سے چلنے والی ہونگی۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق 42 فیصد گھریلو فضائی آلودگی ٹریفک سے آتی ہے۔ 30 فیصد گاڑیوں کو برقی بنانے سے پاکستان کو ہر سال تیل کی درآمد میں تقریبا 2ارب ڈالر کی بچت ہو سکتی ہے

اپنا تبصرہ لکھیں