الینوائے: چار سے چھ سال کے بچوں کی قلبی اور پھیپھڑوں (کارڈیوو رسپائریٹری) صحت ان میں بہتر تعلیمی کارکردگی کی وجہ ہوسکتی ہے۔ یعنی اگر اس عمر کے بچے اپنی ہم عمروں کے مقابلے میں زیادہ دور تک چل پاتے ہیں تو وہ اکتساب اور تعلیمی صلاحیت میں ان سے بہتر کارکردگی دکھاسکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف الینوائے اربانا شمپین کے ڈاکٹر شیلبی کائی اور ڈاکٹر نیمن خان نے کہا ہے کہ چھوٹے بچوں، قبل ازبلوغت، نوعمر اور نوجوان بچوں میں ورزش اور دماغی صلاحیت پر بہت تحقیق ہوچکی ہے۔ اس سے قبل ایئروبک ورزشوں اور بہتر اکتساب میں تعلق ثابت ہوچکا ہے۔ اب انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر 4 سے 6 برس تک کے بہت چھوٹے بچوں میں بھی اگر تنفسی قلبی مضبوطی ہو اور وہ اس ضمن میں چلنے اور دوڑنے والے ایک ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے دماغ کا حجم بڑا ہے جس میں نیورون (اعصابی خلیات) دیگر کے مقابلے میں زیادہ روابط رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آپکے بچوں کو بھوک نہیں لگتی؟( ڈاکٹر عبدالرحمن چائلڈ سپیشلسٹ)
سائنسدانوں نے دنیا بھر کے والدین پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو اپنے بچوں کو باہر نہیں نکالتے اور انہیں بھاگنے دوڑنے کا وقت نہیں دیتے۔ والدین نہیں جانتے کہ گھر پر ٹی وی اور ٹیبلٹ دکھاکر بچوں کو وہ کس جانب دھکیل رہے ہیں۔ اگر بہت چھوٹے بچے بھی ورزش سے دور ہیں تو یہ کوئی اچھی بات نہیں۔ سائنس بتاتی ہے کہ اکتساب، سیکھنے اور جاننے کا عمل بچوں کی اوائل عمری میں ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر انہیں چلنے، دوڑنے اور سخت کھیل کا عادی بنایا جائے تو اس کے مثبت ذہنی اثرات پوری زندگی پر حاوی رہتے ہیں۔
ماہرین نے بچوں کے لئے چھ منٹ کا تدریسی ٹیسٹ بنایا جس میں ارتکاز (فوکس) اور دماغی لچک (فلیکسبلٹی) کو بطورِ خاص مدِ نظر رکھا گیا تھا۔ اس کے بعد 33 بچوں کو ای ای جی کیپ پہنا کر ان میں سماعت اور اس پر ردِ عمل کا ٹیسٹ لیا گیا۔ ای ای جی ٹیسٹ سے بچوں کے ارتکاز کی پیمائش کی جاسکتی ہے۔ اس تحقیق سے بچوں میں کارڈیورسپائریٹری صحت اور دماغی صلاحیت کا جائزہ لیا گیا اور جن بچوں میں ورزش اور دوڑنے کی عادت تھی انہوں نے ہر قسم کے ٹیسٹ میں بہتر کارکردگی دکھائی