پھالیہ (نامہ نگار) لیبیا سے اٹلی جانے والے منڈی بہاءالدین کے درجنوں نوجوان گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں جس پر ان کے اہل خانہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع منڈی بہاؤالدین انسانی سمگلروں کیلئے بزنس کے حوالے سے پنجاب کا سب سے بڑا مرکز ہے جہاں سے فی کس پچیس سے تیس لاکھ روپے ایڈوانس لیے جاتے ہیں اور لاہور سے دبئی پھر دبئی سے لیبیا طرابلس پہنچا دیا جاتا ہے جہاں سے اگلے ایجنٹ ڈنکی لگواتے ہیں اور اکثر و بیشترنوجوان پکڑے جاتے ہیں.
غیر قانونی طور پر یورپ جانے والوں کو لیبیا سے پاکستان لانے کے لئے جہاز آ رہا ہے
لیبیا سے اٹلی جانے والے شپ کا سفر پانچ راتیں اور چھ دن سمندر میں کیاجاتا ہے ،اس دوران کچھ شپ ڈوب بھی جاتے ہیں اور کچھ پکڑے جاتے ہیں، کچھ نوجوان مالٹا ،کچھ یونان اور کچھ لیبیا کی جیلوں میں بند کر دیئے جاتے ہیں۔
ڈوب جانے والے شپ بارے ایجنٹ لواحقین کو کئی کئی سال تک نہیں بتاتے ہیں، جن نوجوانوں کے لواحقین میں سکت ہوتی ہے وہ ایجنٹوں کے ذریعے اپنے نوجوانوں کو جیل سے رہا کروا لیتے ہیں اورجن کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا وہ سالوں جیل میں ہی بے نامی کی زندگی گزارتے ہیں
عدالتوں میں رجوع کیا جائے تو ایجنٹ وکلا سے ضمانت کے فیس کے پندرہ لاکھ ادا کرنے کا معاہدہ طے کر کے متاثرین کے سامنے سے شاطرانہ چال کے ذریعے نکل جاتے ہیں اور یوں لواحقین سالوں اپنے پیاروں کی تلاش میں ذلیل و خوار ہوتے ہیں،
حالیہ کشتی سانحہ میں کئی نوجوان اٹلی جاتے سمندر کی لہروں کی نذر ہوئے ہیں اور درجنوں متاثرین میڈیا کے سامنے آکر اپنے پیاروں کے دو، اڑھائی، تین سالوں سے لاپتہ ہونے کا بتارہے ہیں اورمطالبہ کررہے ہیں کہ اعلیٰ حکام درندہ صفت انسانی سمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کریں اور جیلوں میں قہد ہزاروں پاکستانی نوجوانوں کو فوری آزادی دلوائی جائے ۔