ملائیشیا (تازہ ترین – 06 اگست2021ء) ملائیشین میڈیا کے مطابق 28 سالہ شخص کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ سمندر میں تیرکر نامعلوم سمت کی جانب جا رہا تھا کہ لوگوں نے اسے دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔پولیس کو بتایا گیا کہ ایک شخص سمندر کے بیچ میں تیر رہا ہے جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے اس شخص کو نکال لیا گیاجب وجہ پوچھی گئی تو اس نے بتایا کہ وہ تیر کر مکہ جارہا تھا۔
اسی شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ 12 جولائی کو تانجنگ شہر سے تیر کر وہ اپنے دوست سے ملنے دوسرے جزیرے جارہا تھا کہ اسے روک لیا گیا تھا۔ملائیشیا میں لاک ڈاؤن کے باعث ایک شہر سے دوسرے شہر جانے پر پابندی عائد ہے اور راستوں کی بندش کی وجہ سے مذکورہ شخص نے سمندری راستہ اختیار کیا تھا۔ جبکہ دوسری طرف مکہ کی کرمنل کورٹ نے مسجد الحرام میں کرین حادثے کے 13 ملزمان کو بری کرنے کا فیصلہ جاری کردیا جن میں سعودی بن لادن گروپ بھی شامل ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ مدعا علیہ مجرمانہ طور پر اس واقعے کے ذمہ دار نہیں ہیں جس میں 11 ستمبر 2015 کو گرینڈ مسجد توسیعی منصوبے میں شامل ایک کرین گرنے سے 108 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 238 زخمی ہوئے تھے۔اپنے گزشتہ فیصلے میں عدالت نے کہا تھا کہ یہ تباہی انسانی غلطی کے بجائے گرچ چمک کے ساتھ تیز بارش کی وجہ سے ہوئی تھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ‘کرین سیدھی، درست اور محفوظ پوزیشن میں تھی، ملزمان نے کوئی غلطی نہیں کی تھی اور تمام ضروری حفاظتی اقدامات کیے تھی’۔واضح رہے کہ اٹارنی جنرل نے پہلے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے اپیل دائر کی تھی، جس پر اپیل کورٹ نے دسمبر 2017 میں فوجداری عدالت کے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔اپیل کورٹ نے ریفرنس دیا کہ کرین ایک محفوظ پوزیشن میں رکھی گئی تھی تاہم شدید طوفان اور پرتشدد ہواؤں کی وجہ سے گر گئی۔تاہم اپیل کورٹ نے کرمنل کورٹ سے کہا کہ وہ اس کیس کا دوبارہ جائزہ لے۔عدالت نے کرین حادثے کے کیس کے تمام پہلوؤں کا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد نیا فیصلہ جاری کردیا۔
