عمران خان کہتے ہیں پارٹی بڑی تحریک کی تیاری کرے۔ مجھے چاہے کوئی بھی اذیت دے، چاہے مجھے ساری زندگی جیل میں ہی کیوں نہ رکھا جائے، میں نہ جھکوں گا اور نہ غلامی قبول کروں گا۔
اڈیالہ جیل میں قید تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ پیر کو اڈیالہ جیل میں تحریک انصاف کے بانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ آج تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے تین نکات بھیجے ہیں۔
عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں عام قیدیوں کے حقوق بھی نہیں دیئے جا رہے۔ بچوں سے 8 ماہ میں صرف ایک بار بات کی گئی۔ وہ مجھے اپنی بہنوں سے ملنے نہیں دیتے۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہم اپنے بھائی تک کتابیں پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جیل انتظامیہ کتابیں روک دیتی ہے۔ بانی کو ان کے ذاتی ڈاکٹروں سے چیک نہیں کیا جا رہا ہے۔ توہین عدالت کی درخواستوں پر ججز کا حکم نہیں مان رہے ہیں۔
عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ فرعونیت یا یزیدیت کا کوئی بھی نظام ہو چاہے کتنی ہی اذیتیں دیں غلامی قبول نہیں کروں گا۔مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے بشریٰ بی بی کو جیل میں ڈالا گیا۔ زندگی بھر جیل میں رہ کر بھی نہیں جھکوں گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ یوٹیوبرز کہتے ہیں کہ بانی جانے والے ہیں، ڈیل ہوگی، امریکی آچکے ہیں۔ اب سمجھ میں آیا کہ اس طرح کے وی لاگ لوگوں کے درجہ حرارت کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے پارٹی کو پیغام دیا ہے کہ یہ نظریے کی جماعت ہے، بانی کے علاوہ کئی نوجوان جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں، یہ الیکٹیبلز کی پارٹی نہیں ہے۔ یہ ہمیں نظریے کا ووٹ مل رہا ہے۔ میں نے سب پر نظر رکھی ہوئی ہے، جو اس نظریے کے ساتھ نہیں ہے اس کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔ جو ووٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں ان کی بھی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ وہ یہ باتیں کہہ کر غصے میں آگئے۔ اب ججز کا حال دیکھ لیں۔ القادر کا کیس تین ماہ سے شروع نہیں ہوا۔ 9 مئی اور دیگر ضمانتوں کے مقدمات بھی ہیں۔ ججوں نے کہا کہ وہ مقدمہ دائر کریں گے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
عمران خان نے واضح کیا ہے کہ پارٹی بڑی تحریک کی تیاری کرے، لوگوں کو اسلام آباد نہیں بلاؤں گا، پورے پاکستان میں تحریک چلاؤں گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہم اہل خانہ کل ہائی کورٹ جائیں گے۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ ہم ججوں کا ساتھ دیں گے۔ کل تمام ممبران پنجاب اسمبلی لاہور ہائی کورٹ جائیں گے اور یہاں پشاور کے تمام ایم این ایز اور ایم پی اے اسلام آباد ہائی کورٹ آئیں گے اور ہم ججز کا ساتھ دیں گے۔
