فری ڈیموکریٹس کے پارلیمانی پارٹی لیڈر کرسچن ڈوئیر کا کہنا ہے کہ جرمنی میں ملازمین کی مانگ، اقتصادی ترقی اور فلاحی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ تارکین وطن کی تعداد کو بڑھایا جائے۔
پارلیمانی گروپ کے سربراہ کرسچن ڈوئیر کا کہنا ہے کہ جرمنی کی فیڈرل ایمپلائمنٹ ایجنسی کے سربراہ کے مطابق جرمنی کو ہر سال چار لاکھ تارکین وطن کی ضرورت ہے، اقتصادی پالیسی کو لے کر جرمنی بہت پرانے خیالات کو اپنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی میں ہر شعبے میں ملازمین کی ضرورت ہے اور ملک کی خوشحالی کا انحصار اس بات پر ہے کہ کمی پوری کی جا سکے گی یا نہیں۔
ڈوئیر کے مطابق سوشل سکیورٹی سسٹم میں ہی نہیں بلکہ جرمن لیبر مارکیٹ میں تارکین وطن افراد کے داخلے کو یقینی بنانا ہو گا اور اگر ایسا ممکن ہوا تبھی جرمنی میں ایسی اقتصادی ترقی دیکھی جا سکتی ہے جس کے ذریعے تعلیم، کلائمیٹ اور فلاحی سسٹمز میں سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے۔ ڈوئیر کے مطابق جرمنی کو کینیڈا، نیوزی لینڈ، اور آسٹریلیا جیسے ممالک کی طرح اپنے آپ کو تارکین وطن کی پالیسی کے حوالے سے جدید کرنا ہوگا۔
کرسچن ڈوئیر کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ میں ایک سو ارب ڈالر پینشن کے لیے مختص کیا جارہا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ اس ملک کی آبادی میں کم عمر اور بزرگ افراد کی تعداد میں کتنا زیادہ فرق ہے۔ ڈی ڈبلیو کے ایک رپورٹ کے مطابق یورپ کی سب سے بڑی اور دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے کل 80 ملین کے آبادی میں 40 سے 59 عمر کے افراد کی تعداد قریب 24 ملین ہے جبکہ 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد اٹھارہ ملین ہے۔ جرمنی کی کل آبادی لگ بھگ اسی ملین ہے
