گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اوگرا نے گیس کمپنیوں کی درخواست پر گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔ نئی قیمتوں کا اطلاق وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔
اوگرا نے رواں مالی سال کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ اوگرا کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سوئی ناردرن کے لیے گیس کی قیمتوں میں 8.71 فیصد اور سوئی سدرن کے لیے گیس کی قیمتوں میں 25.78 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
اوگرا کے مطابق سوئی ناردرن کے لیے گیس کی اوسط قیمت 1778.35 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔ دوسری جانب سوئی سدرن کے لیے گیس کی اوسط قیمت 1762.51 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔ اوگرا کے مطابق گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوا دیا گیا ہے۔ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کے مشورے کے بعد کیا جائے گا۔
جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا نے تاحال گیس کی قیمتوں سے متعلق فیصلہ وفاقی حکومت کو نہیں بھجوایا۔ وفاقی حکومت اوگرا کے مقرر کردہ ٹیرف کی روشنی میں فیصلہ کرے گی جس کے بعد وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد ہی اوگرا گیس کی قیمتوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔
خیال رہے کہ نومبر میں اسلام آباد، پنجاب اور کے پی کے لیے گیس کی قیمتوں میں 3.66 فیصد جب کہ سندھ اور بلوچستان کے لیے گیس کی قیمتوں میں 53.47 فیصد اضافے کی سفارش کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق حکومت نے نومبر 2023 میں گیس کے نرخوں میں 520 فیصد اور فروری 2024 میں 319 فیصد اضافہ کیا تھا۔ اسی طرح نومبر 2023 میں بجلی کے نرخوں میں 35 فیصد اور فروری 2024 میں 75 فیصد اضافہ کیا گیا۔بجلی اور گیس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ مہنگائی میں مجموعی طور پر اضافے کا باعث بنا۔
دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے حکومت کو 15 فروری 2025 کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ آئی ایم ایف نے گیس ٹیرف ہر چھ ماہ بعد ایڈجسٹ کرنے کی شرط رکھی ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن 15 فروری 2025 تک جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
