پاک آرمی آفیسر بریگیڈئیر شبیراور ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ کی زیر صدارت ضلع میں جاری ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ساجد حسین کھوکھر ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو ذوالفقار احمد، اسسٹنٹ کمشنر منڈی بہاوالدین طارق محمود، سی ای او ایجوکیشن محمد یاسین ورک ، ضلعی انچارج ادارہ شماریات محمد اختر اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔
منڈی بہاﺅالدین( ایم.بی.ڈین نیوز 03 مارچ 2023) اس موقع پر کرنل جمال نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع میں مردم شماری کیلئے 64 یوسیز، 117 سرکلز، 1،470 بلاکس، 167 سرکل سپروائزر جبکہ شمار کنندگان کی تعداد 736 عملہ پر مشتمل ہے، ٹیمیں خانہ شماری کیلئے گھر گھر جاکر قومی فریضہ سر انجام دے رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ضلع منڈی بہاالدین کو دو فیزز میں تقسیم کیا گیا ہے، فیز 1میں یکم مارچ سے 15مارچ تک خانہ شماری ہو گی جبکہ فیز 2 میں 16 مارچ سے یکم اپریل 2023 تک خانہ شماری کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ خانہ شماری اہم قومی ذمہ داری ہے اور اسی کے اعدادو شمار کے مطابق ہی ملک کے وسائل تقسیم ہوں گے۔
جس پر بریگیڈئیر شبیر اور ڈپٹی کمشنر شاہد عمران مارتھ نے کہا کہ مردم شماری کے اہلکاران قومی فریضہ (مردم شماری)کے لئے ہر دروازے تک جائیں گے ، عوام الناس سے اپیل ہے کہ وہ اپنی درست معلومات کے اندراج کیلئے ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور ان کے ساتھ خوش دلی، خندہ پیشانی اور احترام کے ساتھ پیش آئیں تاکہ یہ قومی ذمہ داری بہتر انداز میں ادا ہو سکے۔
عوام الناس کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے خود شماری کی آن لائن سہولت بھی دی گئی ہے ،عوام الناس self.pbs.gov.pk کے ذریعے گھر بیٹھے اپنااندراج کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ مردم شماری کے حوالے سے عوام الناس میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کی جائے تا کہ عوام الناس کے تعاون سے ڈیجیٹل مردم شماری کو کامیاب بنایا جا سکے۔ ڈی پی او ساجد حسین کھوکھر نے بتایا کہ مردم شماری کے اہلکاران کی سکیورٹی کیلئے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں اور اس حوالے سے سکیورٹی اہلکاروں کی ڈیوٹیاں تفویض کر دی گئی ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اپنے گھرانے کا اندراج نہ کروانے اور مردم شماری کے عملہ کے ساتھ تعاون نہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔ مردم شماری کا مقصد ملکی آبادی کا حساب کرنا ہے نا کہ نئے ٹیکس لگانا یا دیگر معاشی اقدامات کرنا ہیں ۔اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کی ابتک کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا ۔
