پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے کا معاملہ، ڈی پی او منڈی بہاؤالدین کو پیش ہونے کا حکم

court

ملک اشرف: کریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ ظاہر کرنے کا معاملہ۔ لاہور ہائیکورٹ کا پولیس افسران پر برہمی کا اظہار۔ توہین عدالت پر ڈی آئی جی آئی ٹی کو شوکاز نوٹس جاری۔ 21 اکتوبر کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ میں کریکٹر سرٹیفکیٹ میں پولیس ریکارڈ طاہر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پولیس حکام کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی آئی ٹی منصور الحق رانا کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

اے آئی جی آئی ٹی بلال محمود سلہری کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا گیا جبکہ ڈی پی او منڈی بہاؤالدین کو بھی آئندہ سماعت پر تازہ رپورٹ کے ساتھ دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا گیا۔

بہترین کارکردگی پر ڈی پی او منڈی بہاؤالدین وسیم ریاض کو تعریفی اسناد دینے کا اعلان

معزز عدالت میں پیشی کے دوران انکشاف ہوا کہ پولیس حکام نے عدالت کے نام خط جاری کیا جس میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے مقدمات کے کریکٹر سرٹیفکیٹ کے لیے نیا فارمیٹ منظور کر لیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ہائی کورٹ نے ایسا کوئی فارمیٹ منظور نہیں کیا۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کے نام جھوٹا خط جاری کرنا توہین عدالت کے مترادف ہے، ایسا فعل عدالت کے وقار کو مجروح کرتا ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے قرار دیا کہ ڈی پی او منڈی بہاؤالدین نے نوٹیفکیشن واپس لینے کے باوجود اس پر عملدرآمد جاری رکھا جو کہ سنگین غفلت کے زمرے میں آتا ہے۔ جس پر عدالت نے ڈی پی او سے دوبارہ رپورٹ طلب کر لی۔

مزید برآں، عدالت نے آئی جی پنجاب کو سینئر پولیس افسر کے ذریعے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، جس میں بتایا گیا کہ واپس لیا گیا خط اب تک کیسے نافذ العمل ہے اور کس کے حکم پر اس پر عمل درآمد جاری ہے۔ عدالت نے تینوں پولیس افسران کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے عدالتی حکم کی غلط تشریح یا من گھڑت تاثر کسی صورت قابل قبول نہیں۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ‘عدالتی حکم نامے پر جھوٹے نوٹیفکیشن کی اشاعت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی، ادارے کے وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، عدالت نے واضح کیا کہ معاملہ توہین عدالت کی کارروائی تک جا سکتا ہے، آئندہ سماعت پر تمام ذمہ دار افسران سے جامع وضاحت طلب کی جائے گی، کیس کی مزید سماعت 2 اکتوبر کو ہو گی۔ 2025۔

Exit mobile version