دیوالیہ ہونے والی سری لنکن کرنسی کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ اور بھی کمزور ہوگیا۔ غیر ملکی میگزین بلومبرگ نے روپے کو اس سال دنیا کی بدترین کرنسی قرار دے دیا۔
لاہور: پاکستانی معیشت پر غیر ملکی جریدے بلومبرگ کی جاری کردہ رپورٹ میں تشویشناک انکشافات کیے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی کی صورت حال دیوالیہ ہونے والے سری لنکا سے بھی بدتر ہو گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اپریل کے مہینے میں دیوالیہ ہونے والے سری لنکا میں مہنگائی کی شرح 35.3 فیصد رہی جبکہ پاکستان کے مقابلے میں مہنگائی کی شرح 36 فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی جبکہ پاکستانی روپیہ 2023 میں عالمی سطح پر بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں سے ایک بن گیا ہے، پاکستانی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 20 فیصد تک گر گئی۔
کرنسی کی قدر میں کمی کے حوالے سے پاکستان کی صورتحال سری لنکا سے بھی بدتر قرار دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں گزشتہ ایک سال کے دوران ڈالر کی قدر میں 100 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، ملکی تاریخ میں کبھی ایک سال میں ڈالر کی قدر میں اتنا اضافہ نہیں ہوا۔ دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار بھی بلومبرگ کی رپورٹ کی تصدیق کرتے ہیں۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح 36 فیصد سے تجاوز کر گئی۔ اپریل میں مہنگائی کی شرح 36.4 فیصد رہی جو 1964 کے بعد ماہانہ مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے۔وفاقی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں مہنگائی میں 2.41 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جولائی سے اپریل تک مہنگائی کی اوسط شرح 28.23 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک سال میں سگریٹ کی قیمتوں میں 159.89 فیصد، چائے کی قیمت میں 108.76 فیصد اور آٹے کی قیمت میں 106.07 فیصد اضافہ ہوا۔ اس عرصے کے دوران گندم 103.52 فیصد اور انڈے 100 فیصد سے زیادہ مہنگے ہوئے جبکہ چاول 87 فیصد اور دال 57 فیصد مہنگی ہوئی۔ سالانہ بنیادوں پر دال ماش میں 56 فیصد اور پیاز میں 52 فیصد، بیسن میں 51.17 فیصد اور چکن میں 43 فیصد اضافہ ہوا۔ یاد رہے کہ ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بھی 46 فیصد سے زائد کی سطح پر ہے۔
