ایف ایف سی کے زیر اہتمام مقامی میرج ہال میں مونگ پھلی کی منافع بخش کاشت کے حوالے سے سیمینار منعقد ہوا۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل زراعت پنجاب محمد نواز خان میکن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مونگ پھلی کی فصل بارانی علاقوں کی اہم ترین فصل ھے۔ جو تقریبا 4 لاکھ ایکڑ پر کاشت ھوتی ھے۔
منڈی بہاﺅالدین( ایم.بی.ڈین نیوز 11مارچ 2023) پاکستان کی زمینیں مونگ پھلی کی پیداوار کیلئے بہت موزوں ہیں اور ہم مونگ پھلی کی پیداوارمیں خود کفالت کی طرف گامزن ہیں- لیکن اب بھی سالانہ دو ارب سے زائد کی مونگ پھلی پاکستان ہر سال درآمد کرتا ہے، پاکستان میں مونگ پھلی کی اوسط پیداوار صرف 10 من فی ایکڑ ہے جبکہ پیداواری صلاحیت 50 من فی ایکڑ سے بھی زیادہ ہے۔
انچارج ایف ایف سی زرعی شعبہ فارم ایڈوائزری سنٹر سرگودھا محمد طارق نے بتایا کہ کھادوں کے متوازن استعمال کے زریعے پاکستان میں مونگ پھلی کی پیداوار میں 50 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ممکن ہے۔ مونگ پھلی کی 50 من یا ا س سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے آدھی بوری یوریا، 1 بوری ایس او پی، اور 1.5 سے 2 بوری ڈی اے پی کھاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 7.5کلوگرام سونا زنک اور 3 کلوگرام سونا بوران کھاد بھی فی ایکڑ کے حساب سے استعمال کریں۔
ہیڈآف ایگری سروسز ٹیریٹری و زرعی ماہر حسن رضا نے خطاب کرتے ہوئے کاشتکاروں پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر اور تجزیہ زمین کی روشنی میں کھادوں کے متوازن استعمال کے ذریعے مونگ پھلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایف ایف سی پاکستان میں 37 لاکھ ٹن سے زیادہ کھاد بنانے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں زرعی ماہرین کی ایک ٹیم کے ذریعے کا شتکاروں کی عملی تربیت کیلئے بھی سرگرم عمل ہے۔
یہ سیمینار بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔انہوں نے اجزائے کبیرہ اور اجزائے صغیرہ کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ ڈائریکٹر باری شیراز علی اور ڈائریکٹر زراعت توسیع سید شاہد افتخار بخاری نے بتایا کہ مونگ پھلی کی کاشت والے علاقوں کی زمینوں میں فاسفورس، پوٹاشیم، نائٹروجن، زنک اور بوران کی شدید کمی واقع ہو چکی ہے، اس لئے کھادوں کا استعمال ایف ایف سی کے تجزیہ زمین کی روشنی میں کریں۔
انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ ایف ایف سی کے زرعی تربیتی پروگرام کا حصہ بن کر اپنی مونگ پھلی کی پیداوار میں دوگنا اضافہ کریں۔ انہوں نے ایف ایف سی کے بہترین پروگرام کے انعقاد پر شکریہ بھی ادا کیا۔
