دریائے ستلج، راوی اور چناب میں تباہ کن سیلاب نے لاکھوں افراد کو اپنے گھروں سے بے گھر کر دیا ہے۔ صوبہ پنجاب کے بڑے حصے زیر آب ہیں۔ سیلاب سے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہو گئی ہے۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ تینوں سرحدی دریا شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کی وجہ سے غیر معمولی سطح پر بھر گئے ہیں، جو بعد ازاں سرحد پار سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
ہیڈ قادر آباد بند دھماکے سے اڑا دیا گیا، منڈی بہاؤالدین میں نقصان کا خدشہ
ریسکیو 1122 کے ترجمان فاروق احمد نے بتایا کہ سیالکوٹ، سرگودھا، چنیوٹ، گوجرانوالہ، ننکانہ، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، گجرات، لاہور، نارووال، قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی پور، بہاولنگر، بہاولنگر سمیت مختلف اضلاع سے 39,638 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
دریائے چناب میں قادر آباد ہیڈ ورکس پر 10 لاکھ 54 ہزار 883 کیوسک پانی کا اخراج مستحکم ہے۔ ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 2,61,000 کیوسک پانی کا اخراج مستحکم ہے۔
چناب پر مرالہ کے مقام پر 246,970 کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ تاہم کمی کا رجحان جاری ہے۔ راوی پر شاہدرہ کے مقام پر ایک لاکھ کیوسک پانی بہہ رہا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
دریائے چناب کے کنارے واقع 333 دیہات میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ جن میں سیالکوٹ کے 133، وزیر آباد کے 16، گجرات کے 20، منڈی بہاؤالدین کے 12، چنیوٹ کے 100 اور جھنگ کے 52 دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں۔
چناب کے سیلاب سے سیالکوٹ، منڈی بہاؤالدین، سرگودھا، گجرات، وزیرآباد، حافظ آباد، چنیوٹ اور جھنگ کے اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔
