سیالکوٹ: پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کو باہر نکالنے کے بعد ملزمان نے فیکٹری کو آگ لگانے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سیالکوٹ میں سری لنکن باشندے اور فیکٹری مینیجر پریانتھا کمارا قتل کیس میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہجوم کے پاس پیٹرول کی بوتلیں بھی تھیں اور ان کی جانب سے فیکٹری کو آگ لگانے کی منصوبہ بندی کی جارہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ میں ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں سری لنکن شہری کو قتل کے بعد جلادیا
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پریانتھا کمارا کو قتل کرنے کے بعد ملزمان نے مینجر کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا، پولیس جب فیکٹری کے اندر داخل ہوئی تو ہجوم فیکٹری مالک پر تشدد کر رہے تھے، پولیس نے پہلے فیکٹری مالک کو ہجوم کے چنگل سے باہر نکالا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ملزمان نے سری لنکن شہری کی لاش کو باہر نکالنے کے بعد فیکٹری کو آگ لگانے کی منصوبہ بندی بھی کی تھی، ہجوم نے پولیس پارٹی پر بھی پیٹرول پھینک کر آگ لگانے کی دھمکی دی تھی، تاہم پولیس کی بھاری نفری نے فیکٹری کو آگ لگانے کی منصوبہ بندی ناکام بنا دی۔
واضح رہے کہ سیالکوٹ میں تھانہ اگوکی کے علاقہ وزیر آباد روڈ پر واقع نجی فیکٹری کے غیر ملکی مینیجر کو ملازمین نے توہین مذہب کے الزام میں قتل کرکے لاش جلادی تھی