سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگادی گئی

حساس سرکاری معلومات اور دستاویزات افشاء ہونے سے روکنے کیلئے وفاقی حکومت نے بڑا قدم اٹھالیا، تمام سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روک دیا گیا۔ سرکاری ملازمین بغیر اجازت سوشل میڈیا کا کوئی پلیٹ فارم استعمال نہیں کرسکیں گے۔

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر باقاعدہ پابندی لگا دی۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر کیبنٹ سیکریٹریٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے چوتھا آفس میمورنڈم جاری کردیا۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے ک تمام سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے، فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ اور انسٹاگرام استعمال نہیں کرسکیں گے۔

میمورنڈم کے مطابق سرکاری ملازمین کو گورنمنٹ سرونٹس رولز 1964ء کی پاسداری کا حکم دیا گیا ہے، جو سرکاری ملازم کو کسی بھی بیان بازی یا رائے دین سے روکتا ہے۔ میمورنڈم میں رول 22 کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ملازمین کے بیان یا رائے زنی سے حکومت کی بدنامی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ نوٹیفیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ان رولز کا رُول 18 سرکاری ملازم کو کسی دوسرے سرکاری ملازم یا کسی شخص یا میڈیا سے سرکاری معلومات یا دستاویز شیئر کرنے سے روکتا ہے۔

نوٹیفکیشن میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ ان ہدایات کا مقصد کسی حکومتی ادارے کی جانب سے سوشل میڈیا کے تعمیری اور مثبت استعمال کی حوصلہ شکنی نہیں، حکومتی پالیسی، سروس ڈیلیوری میں بہتری کیلئے شہریوں سے تجاویز اور ان کی شکایات کے حل کیلئے رائے طلب کی جاسکتی ہے، لیکن ایسے ادارے اپنے سوشل میڈیا پیجز پر قابل اعتراض ریمارکس کو بروقت ہٹانے کے پابند ہوں گے۔

نوٹیفکیشن میں تمام سرکاری ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ کسی ایک یا زائد ہدایات کی خلاف ورزی بددیانتی کے مترادف ہوگی اور غفلت برتنے والے ایسے سرکاری ملازم کے خلاف سول سرونٹس رولز 2020ء کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی.

Exit mobile version