موریطانیہ کشتی حادثے میں ملوث انسانی سمگلروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور اہم پیش رفت ہوئی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق انٹرپول نے لیبیا، یونان اور موریطانیہ میں چھپے اور یونان، لیبیا اور مراکش میں کشتی حادثے میں ملوث 15 انسانی سمگلروں کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں ان ممالک میں جائیں گی۔ ادھر ایف آئی اے نے کشتی حادثے کی تحقیقات کے دوران انسانی سمگلنگ میں ملوث ملزم انصار کو گوجرانوالہ سے گرفتار کر لیا۔ ملزم نے عامر نامی شہری کو اسپین بھجوانے کے لیے 54 لاکھ روپے لیے تھے جبکہ مقتول عامر موریطانیہ کشتی واقعے میں بال بال بچ گیا۔
ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر نے انسانی سمگلنگ روکنے کے لیے ایڈوائزری جاری کر دی
اس کے علاوہ ایف آئی اے نے فیصل آباد اور ساہیوال سے بھی 3 انسانی سمگلروں کو گرفتار کر لیا۔ واقعے کا پس منظر: یاد رہے کہ 16 دسمبر کو افریقی ملک موریطانیہ سے اسپین جانے والی غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی تھی جس کے نتیجے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق 86 تارکین وطن کو لے کر کشتی موریطانیہ سے 2 جنوری کو روانہ ہوئی تھی۔ کشتی میں کل 66 پاکستانی سوار تھے تاہم کشتی حادثے میں 36 افراد کو بچا لیا گیا۔ کشتی کے حادثے میں مرنے والے 44 پاکستانیوں میں سے 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے۔ اس کے علاوہ سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے لوگ بھی کشتی پر سوار تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نارتھ منیر مارتھ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سلمان چوہدری اور وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندوں پر مشتمل ایک سرکاری ٹیم مراکش بھیجنے کا حکم دیا تھا۔